پیرس11جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)فرانس میں اتوار گیارہ جون کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں رائے عامہ کے جائزوں کی روشنی میں نو منتخب صدر ایمانوئل ماکروں کی نئی جماعت ایل آر ای ایم (دی ری پبلک آن دی مُوو)کی پوزیشن مستحکم نظر آ رہی ہے۔اتوار گیارہ جون کو فرانس کی قومی اسمبلی (ایوانِ زیریں)کی 577نشستوں پر انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہو رہی ہے۔ پولنگ اسٹیشن شام چھ بجے تک کھلے رہیں گے اور تازہ ترین سروے یہ بتاتے ہیں کہ ان میں صدر ماکروں کی جماعت کو اکثریت حاصل ہوتی نظر آ رہی ہے۔امکان یہی ہے کہ اس پہلے انتخابی مرحلے کے دوران بہت ہی کم امیدوار براہِ راست اسمبلی کے رکن منتخب ہو سکیں گے کیونکہ انتخابی قوانین کی رُو سے اُنہیں منتخب ہونے کے لیے ڈالے گئے مجموعی ووٹوں میں سے نصف سے زیادہ کی حمایت درکار ہوتی ہے۔ دوسرا اور حتمی انتخابی مرحلہ آئندہ ویک اَینڈ پر منعقد ہو گا۔
خود صدر ایمانوئل ماکروں، جن کی عمر محض اُنتالیس برس ہے، جو ایک بینکار ہیں اور زیادہ سیاسی تجربہ بھی نہیں رکھتے، ابھی گزشتہ مہینے یعنی مئی کی سات تاریخ کو ہی غیر متوقع طور پر یورو زون کی دوسری بڑی معیشت فرانس کے سربراہِ مملکت منتخب ہوئے تھے۔ اب اُن کی کوشش ہے کہ اُن کی جماعت کو پارلیمان میں واضح اکثریت حاصل ہو جائے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ اقتصادی اور سماجی اصلاحات پر مبنی وہ قوانین منظور کروا سکیں، جن کا اُنہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اپنے وزیر اعظم ایڈوآر فلیپ کی توثیق بھی کروانا چاہتے ہیں۔رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق ماکروں کی نئی جماعت دی ری پبلک آن دی مُوو (LREM) کو 577 رکنی پارلیمان میں 360 سے لے کر 427 تک نشستیں حاصل ہو سکتی ہیں۔ قومی اسمبلی تک پہنچنے کے لیے مجموعی طور پر سات ہزار آٹھ سو بیاسی امیدوار میدان میں ہیں۔آئندہ اتوار کو دوسرے انتخابی مرحلے میں ماکروں اور اُن کی نئی جماعت کی ممکنہ کامیابی فرانس کی دائیں اور بائیں بازو کی اُن بڑی جماعتوں کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہو گی، جنہیں صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار بھی دستیاب نہیں ہو سکا تھا۔
سابقہ قومی اسمبلی میں سابق صدر فرانسوا اولانڈ کی سوشلسٹ پارٹی کے پاس 280 نشستیں تھیں تاہم ان انتخابات میں یہ جماعت اپنی زیادہ تر نشستوں سے محروم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ رائے عامہ کے جائزے اس جماعت کو محض پندرہ تا تیس نشستیں ملنے کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔پہلے انتخابی مرحلے میں ماکروں کی جماعت کو کم از کم تیس فیصد، دائیں بازو کی دی ری پبلکن پارٹی کو بیس فیصد جبکہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل فرنٹ کو سترہ فیصد ووٹ ملنے کا امکان نظر آ رہا ہے۔ نیشنل فرنٹ کی سربراہ مارین لے پَین گزشتہ ماہ کے صدارتی انتخابات میں ماکروں کے مقابلے پر شکست سے دوچار ہوئی تھیں۔ اب تک کی پارلیمان میں اُن کی جماعت کو محض دو نشستیں حاصل تھیں۔ مارین لے پَین اتنی تعداد میں نشستیں حاصل کرنے کیکوشش میں ہیں، جن سے وہ اسمبلی میں اپنا ایک الگ پارلیمانی گروپ تشکیل دے سکیں تاہم سروے بتاتے ہیں کہ شاید اُنہیں اتنی نشستیں بھی نہ مل سکیں۔